Breaking News

متحدہ عرب امارات کا اسرائیل کے ساتھ سمجھوتہ مسلمانوں کے ساتھ غداری ہے: ایران

متحدہ عرب امارات کا اسرائیل کے ساتھ سمجھوتہ مسلمانوں کے ساتھ غداری ہے: ایران

ایران کے صدر حسن روحانی نے ہفتے کے روز ایک تقریر میں کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ سمجھوتہ کر کے ایک بہت بڑی غلطی کی ہے۔

اپنی تقریر میں متحدہ عرب امارات کو نشانہ بناتے ہوئے صدر روحانی نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے دھوکہ دیا ہے۔

جمعرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین معاہدے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات قائم کیے جائیں گے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس معاہدے کا مقصد خطے میں ایران کے خلاف قوتوں کو مضبوط بنانا ہے۔

صدر روحانی نے ٹی وی پر اپنی تقریر میں متحدہ عرب امارات کو متنبہ کیا کہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے پاؤں مضبوط کرنے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

Iran-President



انھوں نے کہا ’وہ (یو اے ای) ہوشیار رہے۔ انھوں نے ایک بہت بڑی غلطی کی ہے۔ ایک غدار قدم اٹھایا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ انھیں اپنی غلطی کا احساس ہوگا اور وہ اس غلط راستے کو چھوڑ دیں گے۔‘

روحانی نے یہ بھی کہا کہ اس معاہدے کا مقصد نومبر میں ہونے والے امریکی انتخابات میں صدر ٹرمپ کی نامزدگی کو مستحکم کرنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسی وجہ سے اس معاہدے کا اعلان واشنگٹن سے کیا گیا ہے۔

روحانی نے کہا ’اب یہ معاہدہ کیوں ہوا ہے؟ اگر یہ معاہدہ غلط نہیں ہے تو پھر کسی تیسرے ملک میں اس کا اعلان کیوں کیا گیا ہے؟ وہ بھی امریکہ میں؟ تاکہ واشنگٹن میں بیٹھا شخص ووٹ جمع کرسکے۔ آپ نے اپنے ملک، اپنے لوگوں، مسلمانوں اور عرب دنیا کے ساتھ غداری کی؟‘

ایران کے پاسدارانِ انقلاب نے ایک بیان میں کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے معاہدے کے بعد ’بچوں کو ہلاک کرنے والی صیہونی حکومت کی تباہی کے عمل کو تیز کیا جائے گا۔‘

ادھر متحدہ عرب امارات نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ اس کے معاہدے کا مقصد ایران کو جواب دینا نہیں ہے۔ متحدہ عرب امارات نے ترکی کی جانب سے بھی اس معاہدے پر تنقید کو مسترد کردیا ہے۔

متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور انور گرگش نے خبر رساں ادارے بلومبرگ کو بتایا ’یہ معاہدہ ایران کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ متحدہ عرب امارات، اسرائیل اور امریکہ کے بارے میں ہے۔ اس کا مقصد ایران کے خلاف کسی بھی طرح سے گروپ بنانا نہیں ہے۔‘

انور گرگش نے کہا کہ ’ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت پیچیدہ ہیں۔ ہمیں کچھ خدشات لاحق ہیں، لیکن ہمارے خیال میں تناؤ کو کم کر کے ہی ان مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔‘

ادھر ترکی کے صدر طیب اردوغان نے جمعے کے روز کہا تھا کہ ترکی متحدہ عرب امارات سے اپنے سفیر کو واپس بلا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ معاہدے سے فلسطینی عوام کے حقوق کو دھچکا لگا ہے۔

انور گرگش نے ترکی کے اس رویے پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ترکی کے تو اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’ہر سال پانچ لاکھ اسرائیلی سیاح ترکی آتے ہیں۔ دونوں ممالک کے مابین دو ارب ڈالر کا کاروبار ہے اور اسرائیل میں ترکی کا اپنا سفارت خانہ بھی ہے۔ اور اب میں پوچھتا ہوں کہ کیا ان کا رویہ درست ہے؟‘

متحدہ عرب امارات کے ساتھ معاہدے کے تحت اسرائیل نے مغربی کنارے کے علاقے پر قبضہ کرنے کے اپنے منصوبے کو مؤخر کردیا ہے۔

متحدہ عرب امارات کا کہنا ہے ’ہمیں اسرائیلی قبضے کے معاملے پر بہت تشویش ہے۔ اس اعلان کے ساتھ ہم نے کم از کم کچھ وقت حاصل کر لیا ہے جس میں فلسطینی مذاکرات کر سکتے ہیں۔‘

ترکی کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ تاریخ کا ضمیر اور خطے کے لوگ اسرائیل کے ساتھ معاہدے پر متحدہ عرب امارات کے 'منافقانہ طرز عمل' کو کبھی نہیں فراموش کریں گے کیونکہ اس نے یہ فیصلہ اپنے مفادات کے لیے لیا ہے۔

عرب ممالک میں متحدہ عرب امارات مصر (1979) اور اردن (1994) کے بعد اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے والا تیسرا ملک بن گیا ہے۔

No comments