انھوں نے کہا کہ اگر باقی قیدیوں کو رہا کر دیا جاتا ہے تو بین الافغان مذاکرات جلد شروع ہو سکتے ہیں۔

اس سے پہلے سہیل شاہین نے ایک پیغام میں کہا تھا کہ قیدیوں کی رہائی کا عمل مکمل ہو جائے پھر عید کے بعد بین الافغان مذاکرات شروع کیے جا سکتے ہیں۔

گذشتہ ماہ دیے گئے ایک بیان میں افغان طالبان نے امریکہ سے کہا کہ وہ افغان حکومت پر تمام قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے دباؤ ڈالے اور دوسری صورت میں تنبیہ کی ہے کہ اگر ایسا نہ ہوا تو بین الافغان مذاکرات شروع نہیں کیے جائیں گے۔

یہ تنبیہ افغان طالبان کی جانب سے ایک ایسے وقت پر جاری کی گئی ہے جب افغان حکومت کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا ہے کہ افغان طالبان کے 600 قیدیوں کو ان پر دائر مقدمات کی نوعیت کی وجہ سے رہا نہیں کیا جا سکتا۔