Breaking News

بیروت دھماکہ: ’شہر رو رہا ہے، چیخ رہا ہے اور لوگ غصے میں ہیں‘

بیروت دھماکہ: ’شہر رو رہا ہے، چیخ رہا ہے اور لوگ غصے میں ہیں‘

beirut-Blast

لبنان کے دارالحکومت بیروت میں منگل کو ہونے والے دھماکے کے بعد شہریوں نے حکومت کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ہے اور الزام عائد کیا ہے کہ حکام کا غیر ذمہ دارانہ رویہ اس دھماکے کا سبب بنا۔

صدر مشیل عون نے کہا تھا کہ دھماکہ بندرگاہ کے نزدیک موجود ایک گودام میں رکھے گئے 2700 ٹن امونیم نائٹریٹ کی وجہ سے ہوا ہے۔ اس دھماکے میں اب تک 135 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور 4000 سے زیادہ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

دھماکے کے بعد ملک میں دو ہفتے کے لیے ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے جبکہ تین روزہ سوگ بھی منایا گیا ہے۔

beirut_ZQ


لبنانی فلم ساز جوڈ شہاب نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ذمہ داران کو سخت سزا دی جائے اور کہا: 'بیروت رو رہا ہے۔ بیروت چیخ رہا ہے۔ لوگ غصے میں ہیں اور اب وہ تھک گئے ہیں۔'

شادیہ المیوچی بیروت کی ایک شہری ہیں اور دھماکے کے بعد ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ ان کا کہنا ہے: 'مجھے یہ معلوم ہے کہ ہمارے حکمران نااہل لوگ ہیں، ہماری حکومت نااہل ہے، لیکن میں آپ کو بتاؤں، جو انھوں نے اب کیا ہے یہ سخت جرم ہے۔'

بدھ کو حکومت نے بندرگاہ کی انتظامیہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو ان کے گھروں میں نظربند کر دیا ہے تا وقتیکہ تحقیقات مکمل نہ ہو جائیں۔

beruit-before-after-wide
امدادی کارروائیاں کہاں تک پہنچی ہیں؟   

ملک کے سکیورٹی حکام نے دھماکے کے نزدیک ایک بڑا علاقہ سیل کر دیا ہے   اور ملبے میں پھنسے افراد کو ڈھونڈا جا رہا ہے۔

وزیر برائے صحت عامہ حماد حسن نے کہا ہے کہ لبنان کے ہسپتالوں میں بستر  کم پڑ گئے ہیں اور ایمرجنسی کا سازوسامان بھی بہت کم ہے جو انتہائی نگہداشت کے مریضوں کے لیے ضروری ہے۔


بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا: 'بیروت کو کھانے پینے کی اشیا چاہییں۔ بیروت کو پہننے کے لیے کپڑے چاہییں۔ بیروت کو گھر چاہییں اور گھر بنانے کا سامان چاہیے۔ بیروت کو جگہ چاہیے جہاں وہ شہر میں موجود پناہ گزین کی مدد کر سکیں۔'

کئی ممالک نے لبنان کو مدد کی پیشکش کی ہے۔ فرانس کے تین طیارے امدادی کارروائیاں کرنے والے 55 افراد کو لے کر آ رہے ہیں جن کے ساتھ طبی امداد کا سامان بھی ہے۔

جمعرات کو فرانس کے صدر ایمنیوئل میکخواں پہلے عالمی سربراہ ہوں گے جو اس دھماکے کے بعد لبنان کا دورہ کریں گے۔

مختلف یورپی ممالک، ترکی، ایران، قطر، تیونس اور روس امدادی سامان بھیج رہے ہیں۔

beirut-Blast-lebanon-harbour

دھماکہ ہوا کب تھا؟ 

یہ دھماکہ بیروت کی بندرگاہ کے علاقے میں ایک گودام میں چار اگست کو منگل   کی شام مقامی وقت کے مطابق چھ بجے کے بعد ہوا اور یہ اتنا شدید تھا کہ پورا شہر ہل کر رہ گیا۔

اس کی شدت اتنی تھی کہ اس کے اثرات 240 کلومیٹر دور مشرقی بحیرۂ روم کے ملک قبرص میں بھی محسوس کیے گئے جہاں لوگوں نے اسے زلزلہ سمجھا۔

برطانوی یونیورسٹی شیفیلڈ سے منسلک ماہرین کا اندازہ ہے کہ بیروت دھماکے کی شدت اس جوہری بم کی شدت کا دسواں حصہ تھی جو دوسری جنگِ عظیم کے دوران جاپان کے شہر ہیروشیما میں گرایا گیا تھا۔ اور بلاشبہ یہ تاریخ کا سب سے شدید غیر جوہری دھماکہ تھا۔

دھماکے سے قبل بندرگاہ میں متاثرہ مقام پر آگ لگی دیکھی گئی جس کے بعد ایک بڑا دھماکہ ہوا اور جائے حادثہ پر نارنجی رنگ کے بادل چھا گئے۔

اس دھماکے سے بندرگاہ اور اس کے نواح میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور کاروباری اور رہائشی عمارتیں اور گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔

معاشی بحران اور سیاسی کشیدگی میں گھرا لبنان

لبنان میں اس وقت سیاسی کشیدگی جاری ہے۔ حکومت کے خلاف زبردست عوامی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ عوام موجودہ معاشی بحران سے نمٹنے کے حکومتی فیصلوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

1975 سے 1990 تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے بعد لبنان میں آنے والا یہ بدترین معاشی بحران ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ حکومت سرحد پر اسرائیل کے ساتھ جاری کشیدگی سے بھی نمٹ رہی ہے۔

اسرائیل نے گذشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس نے حزب اللہ کی طرف سے لبنان کی جانب سے اسرائیلی سرحدوں میں گھسنے کی کوشش ناکام بنا دی۔

No comments